Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر15

حنان کے تیسری بار بولنے پر بھی وہ کچھ نہی بولا۔۔۔حنان نے انگلی دبائی۔۔۔اور گول چلا دی۔۔۔لیکن ہوا میں۔۔۔گولی کی آواز پر وہ خوف زدہ ہو گیا۔۔۔اسے تو لگا تھا کہ یہ ایسے ہی ڈرا رہا ہے مجھے گولی نہی چلائے گا۔۔۔!!!!!!
حنان نے دوبارہ گن لوڈ کر کے اس کے سر پر رکھی۔۔۔اب اگر نا بولے تو اس بار گولی ہوا میں نہی۔۔۔تمہارے سر میں اتارو گا۔۔۔۔بتاو اب جلدی۔۔۔احد کہاں ہے۔۔۔حنان چلایا۔۔۔۔!!!!!
وہ۔۔وہ۔۔۔وہ۔۔۔۔اماں کو پتہ ہے۔۔۔احد کہاں ہے۔۔۔انہوں نے ہی کسی کو بیچ دیا ہو گا شاید احد کو۔۔۔وہ پسینے سے شرابور ہو چکا تھا۔۔۔۔اس سے بولا نہی جا رہا تھا۔۔۔۔!!!!!
کہاں بیچا اماں نے احد کو۔۔۔۔سب کچھ سچ سچ بتاو مجھے نہی تو پچھتانے کا بھی موقع نہی دوں گا میں۔۔۔۔حنان نے اس کے سر سے گن نہی ہٹائی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!
میں سچ کہ رہا ہوں۔۔۔اگر آپ کو نہی یقین تو گولی مار دیں مجھے۔۔۔ایسی زندگی سے تو مر جانا ہی اچھا ہے۔۔۔میں تنگ آ گیا ہوں۔۔۔اپنی ماں کے ان کاموں سے۔۔۔اور میں ان کا گھر چھوڑ چکا ہوں۔۔۔۔!!!!!!!
مجھ سے نہی دیکھا جاتا یہ سب کچھ۔۔۔۔چند پیسوں کے لیے۔۔۔دوسروں کو اپنے گھر والوں سے دور کرنا۔۔۔اور پھر دشمنوں کو بیچ دینا۔۔۔۔لعنت ہے ایسی زندگی پر۔۔۔۔!!!!!!!
حنان نے اس کے سر سے گن ہٹا دی۔۔۔۔دیکھو اگر تم سچ کہ رہے ہو تو میں تمہاری مدد کروں گا۔۔۔اس زندگی سے تمہیں نجات دلانے کی۔۔۔۔!!!!!!
لیکن تمہیں بھی میری مدد کرنی ہو گی۔۔۔۔اپنی اماں تک مجھے پہچانا ہو گا۔۔۔بولو کرو گے میری مدد۔۔۔مجھے احد کو واپس لانا ہے۔۔۔۔!!!!!
ٹھیک ہے میں کر دوں گا مدد۔۔تم مجھے اسلان بلا سکتے ہو۔۔۔ارسلان نام ہے میرا۔۔۔۔وہ لڑکا موئذب انداز میں بولا۔۔۔۔۔!!!!!!!
اور میرا نام حنان ہے۔۔۔ملک حنان۔۔۔۔اگر تم کل رات کو ہی ساری بات بتا دیتے تو تمہیں اتنی اذیت نا دیتا میں۔۔۔۔اب تم یہی رہو گے۔۔کیونکہ میں اتنی جلدی تم پر یقین نہی کر سکتا۔۔۔!!!!!
جب تک مجھے احد نہی مل جاتا۔۔اور تمہاری اماں تک نا پہنچ جاوں میں۔۔۔تب تک یہیں رہو گے تم۔۔۔حنان اس کی دیوار کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔اب تم ایڈریس بتاو مجھے۔۔۔!!!!!
تا کہ تمہاری اماں تک پہنچ سکوں میں۔۔۔۔حنان دوبارہ اس کی طرف مڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
اس نے ایڈریس لکھوایا تو حنان نے حیرانگی سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔یہ تو پاکستان کا ایڈریس ہے۔۔۔!!!!!!!
مجھ سے ہوشیاری مہنگی پڑ سکتی ہے تمہے۔۔۔اسی لیے بہتر ہے کہ تم مجھ سے سچ بولو۔۔۔۔حنان دوبارہ گن اس کے سر پر رکھتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!
ارسلان مسکرا دیا۔۔۔میں سچ کہ رہا ہوں۔۔۔وہ پاکستان میں ہی ہیں۔۔۔اور ہو سکتا ہے انہوں نے ابھی تک نا بیچا ہو احد کو۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
اگر تو وہ پاکستان میں ہوا۔۔تو مل جائے گا آپ کو۔۔۔لیکن اگر وہ پاکستان سے باہر بھیج دیا گیا ہوا تو ملنا مشکل ہے۔۔۔!!!!!!!!
اسی لیے آپ یہاں اپنا وقت ضائع مت کریں۔۔۔اور جتنی جلدی ہو سکے اس پتہ پر پہنچ جائیں۔۔۔احد نا سہی نا جانے آپ کے اس قدم سے اور کتنی جانیں بچ جائیں۔۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان نے اس کے سر سے گن ہٹائی۔۔۔اور فون نکال کر ارسل اور ذوہان کو جلدی پہنچنے کو بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
وہ لوگ آئے تو ان دونوں کو ساتھ لے کر اور پولیس کو ساتھ لے کر حنان اس پتہ کی طرف بڑھ گیا۔۔جبکہ ارسلان ابھی بھی اس کی قید میں تھا۔۔۔وہ دونوں آدمیوں کو وہیں چھوڑ گیا تھا۔۔۔!!!!!!!!
پہلے اس نے ارسل کو اس گھر میں بھیجا یہ کنفرم کرنے کے لیے کہ واقعی یہ پتہ سہی ہے یا پھر ارسلان نے اس سے جھوٹ بولا ہے۔۔۔۔ارسل نے دروازے پر پہنچ کر بیل دی۔۔۔۔۔!!!!!!!
تو اندر سے ایک آدمی باہر آیا۔۔۔۔ارسل نے اس سے ارسلان کا پوچھا تو وہ غصے سے آگ بگولہ ہو گیا۔۔۔مر گیا ہے وہ کمبخت ہمارے لیے۔۔۔یہاں نہی رہتا اب وہ۔۔۔جاو تم یہاں سے۔۔۔۔کہتے ساتھ ہی اس نے گیٹ بند کر دیا۔۔۔!!!!!!
تھوڑی دیر بعد دوبارہ دروازے پر بیل بجی۔۔۔وہ آدمی دوبارہ دروازہ کھولنے آیا۔۔۔۔۔اب چونکنے کی باری اس کی تھی۔۔۔۔اس نے دروازہ بند کرنے کی کوشش کی۔۔۔!!!!!!!!
لیکن پولیس اسے دھکا مارتے ہوئے گھر میں داخل ہو چکی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!
کہاں جا رہے ہیں آپ لوگ۔۔۔۔ایسے بنا کسی وارنٹ کے آپ ہمارے گھر میں کیسے داخل ہو سکتے ہیں۔۔۔وہ چلا رہا تھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
لیکن جیسے ہی اس کی نظر حنان پر پڑی۔۔۔اور اس کے پیچھے آتے ارسل اور زوہان پر پڑی تو اسے سمجھنے میں دیر نہی لگی۔۔۔کہ پولیس کیوں آئی ہے یہاں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
وہ آدمی حنان کی طرف بڑھا۔۔۔تم یہاں کیا کر رہے ہو اور کیا ہو رہا ہے یہ سب۔۔۔دو پولیس والے اسے گرفتار کر کے لے گئے۔۔۔۔اس سے پہلے کہ حنان اس کی کسی بات کا جواب دیا۔۔۔۔۔!!!!!!!
لیڈیز پولیس اہلکار اندر سے اس عورت کو گرفتار کرتے ہوئے باہر آئیں۔۔۔۔حنان کی اس پر نظر پڑی تو جلدی سے آگے بڑھا۔۔۔۔احد کہاں ہے۔۔۔۔۔!!!!!!
وہ ہنس پڑی۔۔۔۔زیادہ دیر اندر نہی رہوں گی میں۔۔۔بہت جلد واپس آوں گی میں۔۔۔۔اور جب واپس آوں گی تو بدلہ ضرور لوں گی۔۔۔۔۔یاد رکھنا ملک حنان۔۔۔۔وہ چلائی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!
پولیس اہلکار اسے کھینچتے ہوئے وہاں سے لے گئیں۔۔۔اور وہ تینوں احد کو ڈھونڈنے کے لیے اندر کی طرف بڑھے۔۔۔۔لیکن ان کے اندر جانے سے پہلے ہی پولیس اہلکار احد کو سہارا دیتے ہوئے باہر آ رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!
احد کو دیکھتے ہی تینوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔۔۔۔تینوں جلدی سے اس کی طرف بڑھے۔۔۔اور آگے بڑھ کر اسے تھام لیا۔۔۔۔!!!!!!!!
احد بے ہوش تھا۔۔۔۔ان کو ہم لے جائیں گے۔۔۔حنان نے پولیس والے سے کہا تو وہ اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔احد کے علاوہ تین اور لڑکے تھے اندر۔۔۔ان کو ہاسپٹل لے جایا گیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
احد کو وہ تینوں گاڑی میں ڈال کر ہاسپٹل لے گئے۔۔۔۔کچھ گھنٹوں بعد احد کو ہوش آیا تو تینوں کی جان میں جان آئی۔۔۔۔۔!!!!!!!!
احد پہلے تو سمجھ نہی پایا کہ وہ یہاں کیسے آیا۔۔۔لیکن جیسے ہی اس کی نظر کمرے میں داخل ہوے اپنے دوستوں پر پڑی تو۔۔۔وہ جلدی سے اٹھ کر بیٹھنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔!!!!!!!!!
لیکن اس سے اٹھا نہی گیا۔۔۔سر چکرایا اور وہ پھر سے بیڈ پر جا گرا۔۔۔۔وہ تینوں جلدی سے احد کی طرف بڑھے۔۔۔۔احد تم اب محفوظ ہو۔۔۔ہمارے ساتھ ہو۔۔۔زوہان بولا۔۔۔۔!!!!!!
احد ان تینوں کی طرف دیکھ کر مسکرا دیا۔۔۔جیسے شکریہ کہنا چاہ رہا ہو۔۔۔۔۔کچھ دیر بیٹھنے کے بعد حنان باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔ایک ادھورا کام ختم کر کے آتا ہوں۔۔۔تم دونوں احد کے پاس ہی رہنا کہتے ہوئے وہاں سے نکل آیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان گھر پہنچا تو ہانی کے کمرے کی طرف بڑھا۔۔۔لیکن نا تو وہاں ہانی تھی۔۔۔اور نا ہی الماری میں ہانی کا سامان۔۔۔۔۔اوہ۔۔۔شٹ۔۔۔۔نہی ہانی تم بھاگ نہی سکتی۔۔۔۔بھاگ لو جہاں تک بھاگ سکتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان کے فون کی رنگ ٹون بج رہی تھی لیکن وہ اگنور کر رہا تھا۔۔۔اب آخر کار اس نے تھک کر فون دیکھا تو حیدر کی کال تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان نے کال پک کی تو حیدر کی گھبرائی ہوئی آواز آئی۔۔۔۔حنان وہ ماہم ہانی کے ساتھ گئی تھی ابھی تک نہی آئی۔۔۔اس کے فون کی لوکیشن کو فالو کر رہا ہوں میں۔۔۔تمہیں ایڈریس سینڈ کرتا ہوں۔۔جلدی یہاں پہنچو یار کچھ گڑ بڑ ہے۔۔۔۔۔!!!!!!!
حنان جلدی سے فون اٹھائے باہر کی طرف بڑھا۔۔۔اگر ہانی نے ماہم کو کچھ۔۔۔نہی اس سے آگے وہ سوچنا نہی چاہتا تھا۔۔۔۔جلدی سے گاڑی سٹارٹ کی اور حیدر کے بھیجے گئے ایڈریس کی طرف بڑھا۔۔۔۔۔!!!!!!!
حنان حیدر کی بھیجی گئی لوکیشن پر پہنچا۔۔۔تو حیدر تو اسے مل گیا لیکن۔۔۔ماہم کی لوکیشن آف ہو چکی تھی۔۔۔!!!!!!!!!!!
ماہم کال بھی اٹینڈ نہی کر رہی تھی۔۔۔حیدر دیکھ چکا تھا ماہم کو ہانی کے ساتھ جاتے ہوئے۔۔۔۔!!!!!!
اسی لیے وہ ماہم کو کال کر رہا تھا۔۔۔۔اس سے پہلے کہ وہ ان کی گاڑی کا پیچھا کرتا۔۔۔۔ان کی گاڑی کافی آگے جا چکی تھی۔۔۔!!!!!!!!!!!
پھر حیدر نے جلدی سے لوکیشن آن کی اور ماہم کے فون کو ٹریس کرتے ہوئے ان کا پیچھا کرنے نکل پڑا۔۔۔۔۔!!!!!!!
اور جب لوکیشن آف ہوئی تو اس نے حنان کو فون کرنا شروع کر دیا۔۔۔پہلے لوکیشن آف ہوئی۔۔اور اب فون بھی بند آ رہا تھا ان کا۔۔۔۔دونوں پریشان ہو چکے تھے۔۔۔۔۔!!!!!!!!
سمجھ میں نہی آ رہا تھا اب کیا کریں۔۔۔۔دونوں پریشانی سے اِدھر اُدھر ڈھونڈنے لگ پڑے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
نا تو ماہم کا فون آن تھا اور نا ہی ہانی کا۔۔۔۔اور سب سے بڑی بات ماہم ہانی کے ساتھ تھی۔۔۔سب سے زیادہ ٹینشن ان دونوں کو اس بات کی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!
کچھ یاد آنے پر حنان نے اپنا فون پر لوکیشن آن کی۔۔۔اور حیدر کو کہا کہ مجھے فالو کرے۔۔۔دونوں اپنی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر نکل پڑے۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!
ماہم کو ہانی نے ساتھ چلنے کو کہا تھا شاپنگ پر جانے کے لیے۔۔۔۔ہانی نے آن لائن گاڑی منگوائی تھی۔۔وہ اپنا بیگ پہلے ہی گاڑی میں رکھ چکی تھی۔۔۔۔اور جلدی سے ماہم کو ساتھ لے گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔۔!!!!!!!!
گاڑِی ایک سنسان سڑک پر جا رہی تھی۔۔۔۔ماہم ڈر رہی تھی۔۔وہ کسی کو بتا کر بھی نہی آئی تھی گھر سے اچانک ہی آ گئی۔۔ہانی کے ضد کرنے پر۔۔۔کیونکہ اس نے ہانی پر بھروسہ کرنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
ہانِی پر بھروسہ ماہم کے لیے خطرناک ثابت ہوا۔۔۔۔گاڑی انجان راستوں پر جاتے دیکھی ماہم نے گھبراتے ہوئے ہانی کی طرف دیکھا۔۔۔ہانی یہ کونسا راستہ ہے۔۔۔یہ شاپنگ مال کا راستہ تو نہی ہے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!
یہ ڈرائیور ہمیں کسی غلط جگہ تو نہی لے کر جا رہا۔۔ماہم گھبرا چکی تھی۔۔۔۔جبکہ ہانی اس کی طرف دیکھ کر مسکرا دی۔۔۔تم فکر مت کرو ماہم یہ ہمیں بلکل صحیح جگہ لے کر جائے گا۔۔۔۔!!!!!!
یہ ایک شارٹ کٹ ہے۔۔۔۔یہاں سے ہم جلدی پہنچ جائیں گے۔۔۔ہانی نخوست سے مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ماہم کو اس کی ہنسنا عجیب لگا۔۔۔!!!!!!!!!
وہ بھی تو  ایک لڑکی تھی۔۔کیسے کسی انجان کے ساتھ کسی سنسان راستے سے جا رہی تھی۔۔۔مگر اس کے چہرے پر پریشانی کے کوئی آثار نہی تھے۔۔۔!!!!!!!!!!
ہانِی مجھے گھر جانا ہے۔۔اس سے کہو کہ گاڑی واپس موڑے۔۔۔مجھے نہی جانا شاپنگ کرنے۔۔۔ماہم ڈرتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اور میں گھر پر کسی کو بتا کر بھی نہی آئی۔۔۔تم نے تو کہا تھا۔۔۔۔ہم پاس ہی جا رہے ہیں۔۔۔لیکن ہمیں تو ایک گھنٹے سے بھی زیادہ ٹائم ہو گیا ہے گاڑی میں بیٹھے ہوئے۔۔۔۔!!!!!!!!
اور ہم ابھی تک راستے میں ہیں۔۔۔۔تم اس سے کہو گاڑی واپس موڑے۔۔۔ماہم کی گھبراہٹ اب بڑھ چکی تھی۔۔کیونکہ ہانی اس کی کسی بات کا جواب نہی دے رہی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
وہ بس چپ چاپ بیٹھی مسکرا رہی تھی۔۔۔ہانی میں تم سے بات کر رہی ہوں۔۔۔۔ماہم نے اسے جھنجوڑا۔۔۔!!!!!!!
تم اب گھر نہی جاوں گی ماہم۔۔۔اب تم میرے ساتھ جا رہی ہو۔۔۔۔ہانی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!
ماہم کو اس کی ہنسی سے خوف آنے لگ پڑا۔۔۔۔کیا مطلب ہے تمہارا ہانی۔۔۔۔ماہم گھبراتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!
یہی کہ تم اب کبھی گھر واپس نہی جاو گی۔۔۔میرے ساتھ جا رہی ہو۔۔میں نے تمہیں کڈنیپ کر لیا ہے۔۔۔۔اور یہ آدمی کوئی ڈرائیور نہی۔۔میرا اپنا آدمی ہے۔۔جو ہمیں یہاں سے کہی دور لے جائے گا محفوظ جگہ پر۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
آخرِی بات ہانی ہنستے ہوئے بولی تھی۔۔۔۔تم مزاق کر رہی ہو نا ہانی۔۔۔دیکھو مجھے ایسا مزاق بلکل پسند نہی ہے۔۔۔مجھے واپس گھر جانا ہے ابھی۔۔۔۔تم بولو اس سے گاڑی واپس موڑے۔۔۔!!!!!!!
ماہم نے جلدی سے اپنے بیگ سے اپنا فون نکالا۔۔تا کہ کسی کو فون کر سکے۔۔۔لیکن ہانی نے اس کے ہاتھ سے فون کھینچ لیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اور بند کر کے اپنے بیگ میں رکھ دیا۔۔۔۔اور گن نکال کر ماہم کے سر پر رکھ دی۔۔۔۔تمہیں ایک بار کی کہی بات سمجھ نہی آ رہی۔۔۔ایک بار کہ دیا کہ تم واپس نہی جا سکتی تو نہی جا سکتی۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اگر تم اب چین سے نہی بیٹھی تو اچھا نہی ہو گا۔۔۔مجھے مجبور مت کرو کہ میں تم سے سختی سے پیش آوں۔۔۔۔اسی لیے بہتر ہے کہ چپ چاپ بیٹھی رہو یہاں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!
اپنے سر پر رکھی ہانی کے ہاتھ میں گن دیکھ کر تو ماہم کے ہوش اڑ چکے تھے۔۔۔ماہم ابھی تک سمجھ نہی پائی یہ کیا ہوا اس کے ساتھ۔۔۔۔۔!!!!!!!!
تم ایسا کیوں کر رہی ہو ہانی۔۔۔۔میں نے کیا بگاڑا ہے تمہارا۔۔۔میں تو تمہاری دوست ہوں۔۔۔۔۔پھر یہ سب کیا ہے۔۔۔۔اور یہ گن کہاں سے آئی تمہارے پاس۔۔ماہم صدمے میں تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
دیہ 
میں ایسا اس لیے کر رہی ہوں کیونکہ حنان نے میرے مام ڈیڈ کو تھانے پہنچا دیا ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اب تمہیں اغوا کر کے اس سے مطالبہ کروں گی ان کی رہائی کا۔۔۔۔اور یہ گن۔۔۔یہ تو کھلونا ہے میرے لیے۔۔۔۔!!!!!!!
اگر کہو۔۔تو چلا کر دکھاوں۔۔۔کہ کر ہانی نخوست سے ہنس دی۔۔اور گن بیگ میں رکھ دی۔۔۔!!!!!!!!
لیکن حنان نے ایسا کیوں کیا ہے۔۔۔۔اور تمہارے پیرنٹس تو لندن میں ہیں نا۔۔۔۔ماہم نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔!!!!!!!!!
تم بہت معصوم اور بھولی ہو ماہم۔۔۔ابھی بھی نہی سمجھی کہ میں کون ہوں۔۔۔تو میں تمہیں بتاتی ہوں۔۔۔میں صرف ہانی نہی ہوں۔۔۔۔ایک بہت بڑی دھوکے باز ہوں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
یہ تو تمہیں اس دھوکے سے اندازہ ہو گیا ہو گا۔۔۔۔چلو اب چپ چاپ بیٹھی رہو۔۔۔مجھے تنگ مت کرنا۔۔ورنہ میں یہ بھول جاوں گی کہ تم میری دوست ہو۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
کچھ دیر بعد گاڑی ایک پرانی عمارت کے پاس رکی۔۔۔اور ہانی ماہم کو بازو سے کھینچتے ہوئے اس کے سر پر گن رکھتے ہوئے اسے اس عمارت میں چلی گئی۔۔۔۔یہ کوئی پرانی حویلی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
ہانِی چھوڑ دو مجھے۔۔۔ماہم خود کو چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔لیکن ہانی نے گن اس کے سر پر رکھ کر اس کا منہ بند کروا دیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
اگر اب تم نے آواز نکالی تو میں گولی چلا دوں گی۔۔۔ہانی نے گن اس کے سر پر رکھی تو ماہم چپ چاپ اس کے ساتھ چل پڑی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
وہ آدمی گاڑی اس عمارت کی پچھلی سائیڈ پر کھڑی کر کے اندر آ گیا۔۔۔۔۔ہانی نے ماہم کو ایک کرسی پر بٹھا کر اس کے ہاتھ پاوں باندھ دئیے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
اور اپنا فون آن کرتے ہوئے حنان کا نمبر ڈائیل کیا۔۔۔۔حنان نے گاڑی سائیڈ پر روک دی۔۔۔اور کال اٹنڈ کی۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
ہیلو ہنی۔۔۔امید ہے اب تک تمہیں ماہم کے گھر میں نا ہونے کی خبر مل گئی ہو گی۔۔۔۔تو یہ بھی پتہ چل گیا ہو گا کہ میں بھی گھر پر نہی ہوں۔۔۔۔اور ماہم میرے ساتھ ہے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
مجھے سب پتہ چل چکا ہے کام کی بات کرو۔۔کیا چاہتی ہو تم۔۔۔۔ماہم کو چھوڑ دو۔۔۔اس کا کوئی قصور نہی اس میں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
حنان ظبط کی انتہا پر تھا۔۔۔اس کا بس نہی چل رہا تھا۔۔۔کہ ہانی اس کے سامنے ہو۔۔۔اور وہ اس کا گلہ دبا دے۔۔۔!!!!!!!!!!!!
تم اچھی طرح جانتے ہو میں کیا چاہتی ہوں۔۔۔۔میرے مام ڈیڈ کو رہا کرواو ابھی کہ ابھی۔۔۔ورنہ اپنی اس ایکس محبوبہ اور کزن کو بھول جاو۔۔اس کی لاش بھی نہی ملے گی تمہیں۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
شٹ اپ ہانی۔۔۔خبردار جو دوبارہ ماہم کا نام میرے نام کے ساتھ جوڑا تو۔۔۔میں تمہاری جان لے لوں گا۔۔۔۔حنان تپ چکا تھا ہانی کی بات پر۔۔۔۔!!!!!!!
ہانی بے باقی سے ہنس دی۔۔۔وہ کیا ہے نا حنان۔۔۔اب تم سب کچھ بھول جاو گے۔۔۔بس تمہیں اپنی فکر ہو گی بہت جلدی۔۔۔۔اسی لیے بہتر ہے کہ میرے مام ڈیڈ کو رہا کرواو ابھی کہ ابھی۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
یہ اتنا آسان نہی ہے ہانی۔۔۔وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔۔۔میں کچھ نہی کر سکتا۔۔۔۔پولیس نے ان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے۔۔۔۔۔۔حنان بے بسی سے بولا۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
وہ سب میں کچھ نہی جانتی۔۔۔۔جو کرنا ہے کرو۔۔۔دو گھنٹے ہیں تمہارے پاس۔۔۔۔اس کے بعد جو ہو گا اس کے زمہ دار تم خود ہو گے۔۔۔۔کہ کر اس نے فون بند کر کے بیگ میں رکھ دیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ملک حنان بہت بڑی غلطی کر دی تم نے۔۔۔۔تمہاری ساری خوشیاں تباہ کر دوں گی میں۔۔۔۔۔اور ساتھ ہی بےباقی سے قہقہ لگا دیا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!

   1
0 Comments